Madarsatul Uloom Al Islamia

پرنسپل میسیج

ہندوستان کی تاریخ میں علیگڑھ کی اپنی بعض خاص جہتوں کے سبب امتیازی حیثیت ہے، لیکن بہت افسوس کہ یہاں دینی تعلیم کا کوئی خاص اور بہتر نظام نہ تھا، ندوةالعلماءجس نے ماضی میں قدیم و جدید کے درمیان پائی جانے والی خلیج کو ختم کرکے ملت کے دو طبقوں کو متحد کرنے کا کام کیا اسکے منہج و نصاب کے مطابق ۳۰۰۲ئمیں اس شہرعلم میں مدرسة العلوم الاسلامیہ کی بنیاد رکھی گئی۔
ملت اسلامیہ اس وقت جس دور سے گذر رہی ہے اسمیں مدارس کی اہمیت اور ذمہ داری کچھ زیادہ ہی بڑھ جاتی ہے، کہ ان ہی مدارس کے ذریعہ اسلام کی ہر دور میں قائدانہ صلاحیت پر اعتماد کو بحال کرنے کا کام کیا جاتا ہے اور ملی تشخص کو باقی رکھنے کا کام بھی یہی مدارس انجام دیتے ہیں۔
مدر سة العلوم الاسلامیہ کی اپنی مختصر مدت قیام میں یہی کوشش رہی ہے کہ تعلیم کو عام کیے جانے کے ساتھ ساتھ معتدل فکر کو عام کیا جائے اور دینی تعلیم سے جدید تعلیم یافتہ طبقہ کو آراستہ کرنے کی کوشش کی جائے۔
ہماری آپ سے یہ استدعا ہے کہ آپ مدرسہ میں داخلہ لیتے وقت پہلے اپنے آپ کو ٹٹولیں کہ آپ نے قدم مدرسہ کی جانب کیوں بڑھائے ہیں؟ آپ کا ہدف اور مستقبل میں اس تعلیم سے آپ کا مقصد کیاہے؟ خدارا مدارس دینیہ کی تعلیم کے مقصد سے ہٹ کر اگر کوئی اور مقصد ہے تو آپ اپنی نیت کو درست کیجئے اور پھر فیصلہ کیجئے ، آپ پوری دنیا کیلئے نمونہ ہیں ، اس مدرسہ میں رہ کر آپ کو یہ خیال رکھنا ہوگا کہ آپ جدید دنیا کے ایک خطہ کیلئے مثال بنیں گے، آپ کو اپنے آپ کو منوانے کیلئے اپنے کردار کو مثالی بناناضروری ہوگا، اپنی شخصیت کو نکھار نا لازمی ہوگا، اپنی قائدانہ صلاحیت کو بروئے کار لانا ہی پڑے گااور اپنے وقت کا صحیح استعمال کرنا ہوگا تاکہ آپ کو دیکھ کر دینی تعلیم کیلئے مذہب بیزار لوگ بھی آمادہ ہوسکیں اور آپ کی شخصیت کو دیکھ کر وہ بھی دینی تعلیم کی اہمیت کو سمجھ سکیں، آپ حال کی تاریخ کو جس قدر اپنے کردار و عمل سے متا¿ثر کر سکتے ہیں اس قدر تقریر و تحریر سے نہیں، آپ یہ عہد کریں کہ آپ اپنے کو کردار کے اس سانچے میں ڈھالیں گے جس سے اسلاف کو شکوہ بھی نہ ہو اور مستقبل کا مو¿رخ کسی طور پر بھی آپ پر کسی ناکامی و نقص کا الزام نہ لگا سکے۔
والسلام
ڈاکٹر محمد طارق ایوبی ندوی
عمید
مدرسة العلوم الاسلامیہ